Devolution of Humans into Monkeys and then into four legged animals. Real Hell
جہنم کیا ہے, انسان اس کا ایندھن کیسے بنتے ہیں
What is Hell and how do humans fuel it.
انسان خدا کی بنائی ہوئی سب سے خوبصورت مخلوق ہے۔ خدا نے انسان کی سوچ اور قامت کو معتدل بنایا ہے۔
اے انسان تجھ کو اپنے پروردگار کرم کے بارے میں کس چیز نے دھوکا دیا ﴿۶﴾ (وہی تو ہے) جس نے تجھے بنایا اور (تیرے اعضا کو) ٹھیک کیا اور (تیرے قامت کو) معتدل رکھا ﴿۷﴾ اور جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا ﴿۸﴾ مگر تم لوگ جزا کو جھٹلاتے ہو ﴿۹﴾سورہ انفطار
اس کے ساتھ انسان کی کحچھ حدود و قیود مقرر کر رکھی ہیں تاکہ وہ ذہنئ اور جسمانی طور پر انسان کے روپ میں رہے۔ یہ سب حدود قرآن میں اور دوسری الہامی کتب میں درج ہیں۔ اگر ہم ان حدود سے تجاوز کریں گے تو انسان نہیں رہیں گے، بندر میں تبدیل ہو جائیں گے۔ اور پھر بندر کے بعد چوپائیوں (چار ٹانگوں والے جانور) میں تبدیل ہو جائیں گے۔ جہاں سے واپسی ممکن نہیں جب تک خدا نا چاہے۔ غوروفکر کرنے والے اور انکار کرنے والے دونوں اس کی منطق اور دلیل مانگتے ہیں۔ جب کوئی قوم گمراہی میں چلی جائے اور خدا کی طرف رجوع نا کرے تو اس پر عذاب آجاتا ہے۔
بندروں کا ارتقا۔ اولاد کا سڈول پیٹرن(symmetrical pattern) جانوروں میں پایا جاتا ہے جہاں تمام اولاد ایک جیسی نظر آتی ہے، لیکن انسانوں میں قدرتی پیٹرن غیر متناسب(A symmetrical) ہے، سب مختلف ہیں۔ تقریباً تمام جانور انسانوں کا خلفشار (گمراہی)ہیں جنہوں نے کبھی انسانیت کی رکاوٹوں اور حدود کو عبور کیا تھا، خون کے رشتوں کی شادیاں اور ہمجنس پرستی انسانوں میں ممنوع سمجھی جاتی ہیں۔ جیسا کہ اس سے متوازی اولاد پیدا ہونا شروع ہوتی ہے، اور نسلوں میں ایک ہی جین کی تکرار کی وجہ سے ڈی این اے خود کو بند کر لیتا ہے اور یہ ایک ہی خاصیت کے ساتھ ایک مختلف نوع بن جاتا ہے… اس طرح انسان بندروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں..دوسری بات انسان کا مسلسل جارحانہ انداز،(agressive behavior ) غصہ اور سرکشی ہے .کچھ بندر زیادہ جارحیت نہیں دکھاتے، جارحانہ بندر گوشت کھانے والے جانوروں میں بدل جاتے ہیں جبکہ سبزی خور گھاس کھانے والے جانوروں میں بدل جاتے ہیں… بندر اپنے جنسی رجحان میں ہمہ گیر ہوتے ہیں… یہ تبدیلی کیسے ہوتی ہے اس کا مطالعہ ہم بعد میں کریں گے۔ اسے معدومیت کہا جاتا ہے، اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب نسل انسانی ہم جنس پرستی اور خون کی شادیوں کے خلفشار اور گمراہی میں آجاتی ہے۔ .. آپ پوچھ سکتے ہیں کہ اگر کسی کو اس خلفشار کا سامنا ہے اور وہ بندروں میں کیسے تبدیل ہو سکتا ہے تو جسمانی طور پر ایسی تبدیلی میں ہزاروں سال لگ سکتے ہیں، یہ جواب ہے زیرو گریویٹی، ایمنیٹک فلوئڈ (amniotic fluid)کی کشش ثقل جہاں بچہ ماں کی جینز اور ذہنیت کے مطابق بڑھتا ہے۔جب بھی کسی قوم پر عذاب آتا ہے تو وہاں کے ماحول کو صفر گریوٹی(zero gravity) اور لا محدود گریوٹی (maximum gravity)جو ایک دوسرے کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں ، لے جایا جاتا ہے . وہ لوگ جو انسانی نفسیات سے کھیلنے کا شوق رکھتے ہیں وہ ان کاموں سے باز رہیں۔
انسانوں اور چوپائیوں میں سب سے بڑا فرق ٹانگوں اور بازوں کی لمبائی کا ہے۔ انسانوں میں یہ ایک جیسی نہیں ہوتی۔ جب انسان بندر بتنا ہے تو درختوں پر جھول جھول کر اس کی نا صرف بازو لمبے ہو جاتے ہیں ساتھ ساتھ اوپری جسم نیچے والے جسم سے زیادو بھاری ہو جاتا ہے۔ پہاڑوں پر، درجتوں پر اور عمارتوں پر چڑھنے کے لیے اپنی آسانی کے لئے ٹانگوں اور بازءوں کا استعمال کرتے ہیں۔ پہلے یہ ان کی عادت بنتی یے اور پھر نارمل طریقہ کار(locked DNA). ان میں سے اکثر تو جنگل میں رہتے ہیں وہاں ان کا شکار ہوتا ریے گا اور مرنے کے بعد بھی دوبارہ بھیج دیے جائیں گے اور کحچھ کو انسان پالتو بنالیتے ہیں۔ اگر انسان گمراہی میں چلا جائے تو وہ جانور بنا دیا جاتا ھے۔
Surah Al Nisa. Ayat 56.
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ان کو ہم عنقریب آگ میں داخل کریں گے جب ان کی کھالیں گل جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ (ہمیشہ) عذاب (کا مزہ چکھتے) رہیں بےشک خدا غالب حکمت والا ہے
خدا نے ھمارے درمیان محبت کو اسی لیے پیدا کیا ہے تاکہ ہم اپنی بےجا نفسانی خواہشات کے پیچھے چل کر ایک دوسرے سے نفرت نا شروع کردیں۔ اور نا انصافی شروع کر دیں۔ معاشرے کو انصاف کی بنیاد پر نہیں چلاءیں گے تو قیامت آجاءے گی یا عذاب میں جکڑ دیے جاءو گے
Leave a Reply